ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / دھان خریداری کے معاملے پر کسانوں کا احتجاج، 13 اکتوبر کو مظاہرے کا اعلان

دھان خریداری کے معاملے پر کسانوں کا احتجاج، 13 اکتوبر کو مظاہرے کا اعلان

Sun, 13 Oct 2024 11:20:41    S.O. News Service

چندی گڑھ، 13/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سنیوکت کسان مورچہ نے آج ایک میٹنگ میں فیصلہ کیا کہ دھان خریداری کے معاملے میں 13 اکتوبر کو پنجاب میں چکہ جام کیا جائے گا۔ یہ میٹنگ بھارتیہ کسان یونین راجیوال کے ضلع صدر گرمیت سنگھ کپیال کی زیر قیادت کامریڈ تیجا سنگھ سوتنتر بھون میں ہوئی۔ میٹنگ کے دوران دھان کی خریداری اور گوداموں میں موجود اسٹاک کو خالی کرنے کے مسائل پر بحث کی گئی، جس کے نتیجے میں طے پایا کہ اتوار، 13 اکتوبر کو دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک تین گھنٹے شاہراہ کو بند کیا جائے گا۔

جو جانکاری دی گئی ہے اس کے مطابق سنگرور ضلع کے دھوری، بڈروکھاں، لہراگاگا، بھوانی گڑھ، چھاجلی میں چکہ جام کا منصوبہ ہے۔ میٹنگ میں بھارتیہ کسان یونین ڈکوندا کے ریاستی ڈپٹی چیف گرمیت سنگھ بھٹیوال، کل ہند کسان سبھا اجئے بھون کے ریاستی لیڈر ہردیو سنگھ بخشی والا، کرتی کسان یونین کے ریاستی لیڈر بھوپندر سنگھ لونگووال، کل ہند کسان فیڈریشن کے ریاستی لیڈر منگت رام لونگووال، بھارتیہ کسان یونین کے ڈکوندا دھنیر کے سکریٹری جگتار سنگھ شامل تھے۔

کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ دھان کی خرید شروع ہوئے 12 دن ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود منڈیوں میں اب بھی بہت کم خرید ہو رہی ہے۔ کسان دھان لے کر منڈیوں میں بیٹھے ہیں۔ ان کی پریشانی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ سیزن میں تیزی آنے پر اناج منڈیوں میں دھان کی زیادہ آمد ہوگی۔ پنجاب و مرکزی حکومتیں اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہی ہیں۔ اس روش پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کسانوں نے 13 اکتوبر کو چکہ جام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتیہ کسان یونین ایکتا اُگراہاں کی ریاستی کمیٹی کے ذریعہ پنجاب حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک ٹرین کا چکہ جام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ضلع پردھان امریک سنگھ گنڈھوا اور دلبارا سنگھ چھاجلا نے بتایا کہ اگر حکومت فوراً دھان نہیں خریدتی تو آنے والے دنوں میں مظاہرہ تیز ہوگا۔ فی الحال اتوار کے روز سنگرور و سنام میں ٹرین روکنے کا منصوبہ ہے۔

سنگرور بلاک پردھان رنجیت سنگھ لونگووال اور جنرل سکریٹری جگتار سنگھ لاڈی نے کہا کہ پنچایت ووٹ سے یہ ایشوز حل نہیں ہوں گے۔ اس کے لیے احتجاج درج کرانے کی ضرورت ہے۔ گاؤں کی سوسائٹی میں یوریا کھاد نہیں آ رہی، نینو کھاد کے ساتھ دیگر دوائیں کسانوں کو تھمائی جا رہی ہیں۔ کسانوں کو 1700 روپے فی تھیلا قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے جس سے ان کی لوٹ ہو رہی ہے۔


Share: